Arshi khan

लाइब्रेरी में जोड़ें

15-Apr-2022 لیکھنی کی کہانی -میرا عشق تیرا انتقام قسط 23

میرا عشق تیرا انتقام قسط 23
ہیلو انسپکٹر کیسے ہوں ۔۔میں بھی کیسا سوال کر رہا ہو جس کی بہن جیسی پیاری دوست رات سے گھر نہ پہنچی ہو وہ انسان کیسا ہو سکتا ہے آزاد خود ہی اپنے سوال کا جواب دیتا ہو ہنسا
کیا بکواس کر رہے ہو عایان کو کچھ سمجھ نہیں آئ آزاد  کی بے توکی باتوں سے عایان جنجھلایا ۔۔۔
بکواس نہیں حقیقت بیان کر رہا ہو تمہاری جان سے پیاری دوست میرے قبضے میں ہے اگر یقین نہیں ہو رہا تو ایک ویڈیو سینڈ کرتا ہو خود ہی دیکھ لو  ۔۔۔۔۔
جیسے جیسے عایان ویڈیو دیکھ رہا تھا عایان کی آنکھیں غصے سے لال ہوتی جا رہی تھی پلوشہ کا وجود  کرسی پر بے ہوش پڑا تھا آزاد تمہاری ہمت کیسے ہوئ پلوشہ کو ہاتھ بھی لگانے کی عایان غصے سے چلایا ابھی کے ابھی اسے چھوڑ دے ورنہ اچھا نہیں ہو گا ۔۔
اتنا غصہ کیو ہو رہے ہو عایان ابراہیم ریلکس رہو اگر تم چاہتے ہو کہ میں اسے کچھ نہ کرو تو میری کچھ شرطیں ہے اگر تمہیں منظور ہے تو میں اس لڑکی کو کچھ نہیں کرو گا ہاتھ تک نہیں لگاو گا اور اگر تم میری شرطیں ماننے سے انکار کرتے ہو تو اس کا بھی وہی حال ہو گا جو تمہاری بہن کا ہوا تھا کچھ دیر بعد دوبارہ کال کرتا ہو اچھے سے سوچ سمجھ کر جواب دینا یہ نہ ہو پہلی بار کی طرح اس بار بھی پچتھاوائے کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے آزاد کہتے ساتھ فون بند کر گیا ۔۔
تم اس بار کامیاب نہیں ہو سکتے آزاد ملک اس بار میں تمہارا قصہ ہی ختم کر دو گا عایان فون کو زور سے دیوار پر مارتے ہو چلایا
عایان کیا ہوا ہے خیریت تو ہے خوریہ جو واش روم سے ابھی فریش ہو کر نکلی تھی عایان کو اتنے غصے میں دیکھ بولی ۔۔
پلوشہ رات سے گھر نہیں آئ تم نے مجھے بتایا کیو نہیں کہی تم بھی اپنے بھائ کے ساتھ ملی تو نہیں عایان خوریہ کو بازوں سے دباتا ہو گویا ہوا ۔۔
عایان مجھے سچ میں نہیں پتہ کہ پلوشہ ابھی تک واپس نہیں آئ ہے اور اس میں میرے بھائ کا کیا قصور ہے  پلوشہ گھر نہیں آئ تو آپ پلوشہ کو کال کرے اور پتہ کرے وہ اس وقت کہا ہے خوریہ نہ سمجھی سے بولی ۔۔۔۔
پلوشہ اس وقت تمہارے بھائ کے قبضے میں ہے اگر پلوشہ کو کچھ ہوا نہ تو میں تمہارے بھائ کو چھوڑوں گا نہیں عایان تمہیں کوئ غلط فہمی ہوئ ہے میرے بھائ ایسا نہیں کر سکتے وہ پلوشہ کو کیو کیڈنیپ کرے گئے تمہیں ضرور کوئ غلط فہمی ہوئ ہے ۔۔
مجھے کوئ غلط فہمی نہیں  ہوئ   تمہارے بھائ کہ پاس ہے پلوشہ  اور اس بار جو بھی ہو جائے میں اس پر ایک آنچ بھی نہیں آنے دو گا ایک بار وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن اس بار نہیں ہو گا ۔۔
 تمہیں  میرے بھائ کے ساتھ مسلہ کیا ہے جب دیکھو ان کے بارے میں ایسی باتیں کرتے رہتے ہو اور وہ کیو پلوشہ کو کیڈنیپ کرے گئے میرا بھائ ایسا کچھ کر ہی نہیں سکتا اور کسی لڑکی کے ساتھ تو بلکل بھی نہیں غلط فہمی مجھے نہیں غلط فہمی تو تمہیں ہے اپنے بھائ کے بارے میں تمہارا بھائ تمہاری سوچ سے بھی زیادہ  گھٹیا اور نیچ انسان ہے ہر غلط کام میں تمہارے بھائ کا ہاتھ ہے سکول کالج کے بچے اور بچیوں کو ڈرگز کی لت لگانے کے پیچھے بھی تمہارے بھائ کا ہاتھ ہے یہاں تک لڑکیوں کی دلالی میں بھی تمہارے بھائ کا ہی ہاتھ ہے لڑکیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتا ہے تمہارا بھائ اور جو اس کے ہاتھ نہیں آتی اسے ذبردستی کر کے ساری دنیا کی رسوائی کے لیے چھوڑ دیتا ہے اور میری بہن کے ساتھ وہ سب کچھ کرنے والا بھی تمہارا بھائ تھا عایان خوریہ کو زور سے اپنے سے دور جھٹکتے ہوئے باہر کی طرف بڑھا۔۔
خوریہ کا پورا وجود پتھر کا بن گیا تھا خوریہ کو عایان کی ایک ایک بات کا یقین کرنا دنیا کا مشکل ترین کام لگ رہا تھا وہ بھائ جس نے کبھی اس پر آنچ نہیں آنے دی وہ کیسے کسی کی بہن بیٹی کے ساتھ یہ سب کر سکتا تھا خوریہ کچھ سوچتی ہوئ کمرے سے باہر نکلی ۔۔۔۔۔۔
*****
یہ عائز فون کیو نہیں اٹھا رہا عایان بار بار عائز کا نمبر ٹرائے کرتے ہوئے دھاڑا عایان ریلکس ہو جا مل جائے گی پلوشہ دیکھ ہمیں جوش سے نہیں ہوش سے کام لینا ہو گا آزاد بہت چالاک ہے ہماری ذرا ساری غلطی بھی پلوشہ کی جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے مجھے لگتا ہے تمہیں آزاد کی بات مان لینی چاہیے عمر تو ایسا کہہ رہا ہے ایسے کیسے میں ہار مان سکتا ہو تو پھر تو کیا چاہتا ہے پلوشہ کے ساتھ بھی وہ ہو جو  دائمہ آپی کے ساتھ ہوا تھا تم نے اپنی طرف سے کوشش کر لی نہ کیا فائدہ ہوا کچھ پتہ چلا پلوشہ کا نہیں نہ اگر تو چاہتا ہے کہ پلوشہ سہی سلامت گھر واپس آ جائے تو آزاد کی شرطوں کو مان لے عمر عایان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے گویا ہوا عایان غصے سے اپنے مٹھیا بیچھ گیا ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد بھی پلوشہ کا کوئ پتہ نہیں چلا تھا ۔۔۔
****
خالہ بھائ کہا ہے خوریہ گھر داخل ہوتے ہوئ فاخرہ کو سامنے دیکھ اونچی آواز سے چلائ ۔۔
خوریہ میری بچی کیا ہوا ہے تم ایسی خالت میں فاخرہ خوریہ کو ایسی خالت میں دیکھ پریشانی سے بولی۔۔ بکھرے بال،ڈوپٹہ جو کندھے پر جول رہا تھا آنکھیں رونے کی وجہ سے سرخ اور سوجھی ہوئ
خالہ بھائ کہا ہے مجھے ان سے ملنا ہے خوریہ فاخرہ کی بات کو اگنور کئے دوبارہ وہی جملہ دوہراتی ہوئ بولی ۔۔
میری بچی پہلے بتا تو سہی ہوا کیا ہے تو اس خالت میں وہ بھی اکیلی یہاں کیا عایان نے تمہارے ساتھ کچھ۔۔۔فاخرہ کے الفاظ منہ میں ہی تھے کہ خوریہ چلا اٹھی خالہ میں آپ سے کچھ پوچھ رہی ہو بھائ کہا ہے اس وقت ۔۔
آزاد اپنے کمرے میں ہے فاخرہ خوریہ کی خالت کو دیکھتے ہوئے مزید کوئ بہس کئے آزاد کا بتاتے ہوئے بولی خوریہ ایک بھی پل ضائع کئے بنا آزاد کے کمرے کی طرف بڑھی ۔۔
***
بھائ پلوشہ کہا ہے خوریہ سیدھا آزاد کے کمرے میں داخل ہوئے آزاد سے مخاطب ہوئ آزاد جو کے فون پہ کسی سے بات کر رہا تھا خوریہ کو یوں اپنے کمرے میں دیکھ فون رکھتے ہوئے خوریہ کی طرف بڑھا ۔۔۔
خوریہ میری جان کیا ہوا ۔
بھائ پلوشہ کہا ہے خوریہ آزاد کو اپنی طرف بڑھتا دیکھ ہاتھ کے اشارے سے وہی پر روکتی دوبارہ بولی ۔۔
یہ پلوشہ ہے کون اور مجھے کیو اس کے بارے میں پتہ ہو گا
بھائ آپ کو سچ میں نہیں پتہ پلوشہ کا تو پھر عایان کیو کہہ رہا تھا کہ پلوشہ آپ کے قبضے میں ہے اور وہ کیو آپ کو برا انسان کہہ رہا تھا وہ کہہ رہا تھا آپ لڑکیوں کی سمگلنگ کرتے ہیں اور اس کی بہن کی زندگی برباد کرنے والے بھی آپ ہے  بھائ کیا یہ سب کچھ سچ ہے ۔۔
نہیں میری گڑیا عایان یہ سب جھوٹ بول رہا ہے
 وہ تو چاہتا ہی یہی ہے کہ تم میرے خلاف ہو جاوں اور مجھے سے ہمیشہ کے لیے دور ہو جاوں اور ساری زندگی مجھ سے نفرت کرتے رہو وہ یہ سب کچھ تمہیں مجھ سے دور کرنے کے لیے کر رہا ہے
میں کسی پلوشہ کو نہیں جانتا اور نہ ہی وہ اس وقت میرے پاس ہے تم تو مجھے جانتی ہو نہ کیا میں کبھی ایسا کام کر سکتا ہو آزاد خوریہ کو اپنے سینے سے لگاتے ہوئے اپنی باتوں سے بہلانے کی کوشش کرتے ہوئے بولا
بھائ مجھے آپ پر یقین ہے لیکن عایان وہ کیو آپ پر غلط الزام لگائے گا وہ کیو آپ کو مجھ سے دور کرنا چاہیے گا
کیونکہ  وہ مجھ سے بدلا لینا چاہتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ اس کی بہن کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا وہ میں نے کیا ہے لیکن تم تو مجھے جانتی ہو نہ میں کسی کے ساتھ کچھ غلط  کر ہی نہیں سکتا ہو وہ بھی کسی لڑکی کے ساتھ تو بلکل نہیں ۔۔
مجھے سمجھ نہیں آ رہی عایان کو یہ بات میں کس طرح سمجھاوں  کس طرح اس کی غلط فہمی کو دور کرو
اس نے مجھ سے بدلا لینے کے لیے مجھے زبردستی کیڈنیپ کر کے ڈیڈ کو بلیک میل کر کے تم سے شادی کی تاکہ تمہیں مجھ سے دور کر کے مجھے اذیت دے سکے اور وہ اس میں کامیاب بھی ہو گیا آج میری وہ بہن جو مجھے اپنی  جان سے بھی زیادہ  پیار کرتی تھی  اور اپنے سے زیادہ مجھ پر بھروسہ کرتی تھی  وہ بہن میرے سامنے کھڑی ہو کر مجھ سے ہی سوال کر رہی ہے مجھے برا کہہ رہی ہے آزاد خوریہ سے رخ مڑے آنکھوں میں آنسو سجائے بولا ۔
بھائ ایسی بات نہیں ہے میں آج بھی آپ سے بہت پیار کرتی ہے اور آج بھی اپنے آپ سے زیادہ میں آپ پر بھروسہ کرتی ہو مجھے پورا بھروسہ ہے آپ کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کچھ کر ہی نہیں سکتے اور رہی عایان کی بات وہ کبھی مجھے آپ سے دور نہیں کر پائے گا خوریہ آزاد کے نکلی آنسواوں کو صاف کرتے ہوئے اس کے گلے لگی ۔۔
اگر تم مجھ سے سچ میں پیار کرتی ہو اور ابھی بھی مجھ پر بھروسہ کرتی ہو تو جو میں کہو گا تم بلکل ایسا ہی کرو گی تم عایان کے پاس واپس نہیں جاوں گی میرے پاس ہی رہو گی آزاد خوریہ کو خود سے الگ کرتے ہوئے بولا ۔۔
جو انسان مجھے درد دینے کے لیے میری بہن سے زبردستی شادی کر سکتا ہے وہ مجھے نقصان پہچانے کے لیے تمہارے ساتھ کچھ بھی کر سکتا ہے اور میں نہیں چاہتا میری وجہ سے میری بہن کو کوئ بھی تکلیف ہو ۔
خوریہ کو یقین نہیں ہو رہا تھا
 عایان نے صرف بدلا لینے کے لیے مجھے  سے شادی کی کیا وہ مجھے سے پیار نہیں کرتا تو پھر اب تک جو ہوا اس کا مجھ سے پیار کا اظہار کرنا مجھے اپنے پیار کا یقین دلانا کیا وہ سب کچھ جھوٹ تھا سوچ سوچ کر خوریہ کا دماغ پھٹنے کو تھا ۔۔۔۔
چلو جاوں اب آرام کرو اپنے کمرے اور ٹینشن بلکل نہیں لینی جب تک تمہارا بھائ زندہ ہے نہ کوئ کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا تمہارا آزاد خوریہ کا گال تھپتپاتے  ہوئے بولا ۔۔۔
****
آزاد مجھے تمہاری ساری شرطیں منظور ہے بولوں کہا پر آنا ہے عایان ایک ایک لفظ چباتے ہوئے بولا
بہت اچھے مجھے تم سے اسی بات کی امید تھی
مجھے یقین ہے تم پر کہ تم کوئ خوشیاری نہیں دیکھاوں گئے ورنہ تمہاری دوست پلس بہن اور تمہارا بھائ دونوں اس وقت میرے قبضے میں ہے یہ نہ ہو کہ وہ جان سے ہاتھ نہ دو بیٹھے میرے میسج کا انتظار کرنا آزاد فون رکھتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
عایان آزاد تم سے کچھ بھی کہہ تم نے بس اپنے مقصد پر دھیان دینا ہے اور تمہارا مقصد عائز اور پلوشہ کو صحیح سلامت واپس لے کر آنا ہے عمر بار بار عایان کو سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا وہ جانتا  تھا جب عایان کو غصہ آئے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا وہ نہیں چاہتا تھا عایان کے غصے کی وجہ سے دو زندگیاں خطرے میں پڑے ۔۔۔
عمر تم مجھے بچہ سمجھتے ہو میں بھی جانتا ہو مجھے کیا کرنا ہے اور میں تم سے وعدہ کرتا ہو سب کو صحیح سلامت واپس لے کر آو گا۔۔۔۔
اس نے تو معمولی سی بس دو شرطیں بولی ہے اگر وہ میری جان بھی مانگتا تو میں خوشی خوشی دے دیتا میرے اپنے میری جان سے بھی زیادہ عزیز ہے مجھے ۔۔میں جانتا ہوں تو ہم سب سے کتنا پیار کرتا ہے بتانے کی ضرورت نہیں ہے عمر عایان کو گلے لگاتے ہوئے بولا ۔۔۔۔
چل اب میں چلتا ہو صالے صاحب انتظار میں ہو گا ان کا حساب کتاب بھی آج ختم کر دو گا ہمیشہ کے لیے تاکہ دوبارہ ایسا کچھ کرنے کی اس ہمت نہ ہو۔
عایان آنکھوں میں غصہ لیے بولا۔۔۔
****

   0
0 Comments